مظفر نگر۔22 دسمبر (پی ٹی آئی) مظفر نگر فساد متاثرین نے آج نائب صدر کانگریس راہول گاندھی کے قافلہ کا راستہ روک دیا اور سیاہ جھنڈیاں دکھاتے ہوئے اپنے غم و غصہ کا اظہار کیا ۔ راہول گاندھی نے پہلے سے اعلان کے بغیر آج اچانک اترپردیش کے ضلع شاملی میں مسلم اکثریتی علاقہ ملک پور کے ریلیف کیمپس کا دورہ کیا اور متاثرین سے تبادلہ خیال کیا ۔ کانگریس کے نائب صدر راہول گاندھی نے آج مظفر نگر فسادات کے متاثرین سے جو ریلیف کیمپوں میں پناہ لئے ہوئے ہیں‘ اپنے گھروں کو واپس ہوجانے کی خواہش کی اور کہا کہ جنھوں نے فرقہ وارانہ فساد کروائے ہیں وہ چاہتے ہیں کہ متاثرین کیمپوں میں رہیں کیوں کہ اس سے انہیں (فساد سازشیوں کو) فائدہ پہنچے گا۔ راہول گاندھی نے اترپردیش کے ضلع شاملی میں فساد متاثرین کے کیمپوں کا آج صبح مسلم اکثریتی علاقہ ملک پورسے آغاز کیا جہاں انھوں نے متاثرہ مسلمانوں سے ان کے مسائل سے واقفیت حاصل کی ۔ انھوں نے اس موقع پر کہا کہ جن لوگوں نے فساد کروائے ہیں وہ چاہتے ہیں کہ متاثرین اپنے گھروں کو واپس نہ جائیں ۔ وہ چاہتے ہیں کہ متاثرین اپنے دیہاتوں سے دور رہیں۔ اس میں ان کا فائدہ ہے۔ راہول نے کہا ’’میں جانتا ہوں یہ مشکل ہے اور آپ کو اپنی جانوں کا خوف بھی لاحق ہے لیکن ہمیں اس سے آگے بڑھ کر سوچنے کی ضرورت ہے ۔ دور رس طور پر یہ کوئی بہتر بات نہیں ہے ۔اب یہ پیام جاچکا ہے کہ آپ اپنے مواضعات کو واپس نہیں جائیں گے ۔ فرقہ وارانہ فسادات کو ہوا دینے والے یہی چاہتے ہیں۔‘‘ راہول کی اس اپیل کا فسادیوں کے حملوں سے خوفزدہ متاثرین پر کوئی اثر نہیں ہوا۔ متاثرین میں سے یہ آوازیں صاف طور پر سنی گئیں کہ وہ اپنے گھروں کو واپس ہونا نہیں
چاہتے کیونکہ انہیں دوبارہ حملوں کا خوف ہے۔ گاندھی نے قریبی کھرگان کیمپ میں بھی متاثرین سے تبادلہ خیال کیا جہاں کانگریس نے میڈیکل کیمپس لگائے تھے۔ نائب صدر کانگریس شاملی اور مظفر نگر اضلاع میں نصف درجن سے زائد کیمپوں کا دورہ کرنے کا پروگرام رکھتے ہیں۔ متاثرین میں سے ایک شخص نے کہا کہ کسی سینئر لیڈر نے پہلی مرتبہ کیمپ کا دورہ کیا ہے۔ متاثرین نے گاندھی سے کہا کہ جب تک فسادات کے پس پردہ اصل سازشیوں کو مجرموں کے کٹہرے میں نہ لایا جائے وہ اپنے گھروں کو واپس ہونے کی ہمت نہیں کرسکتے ۔ یاد رہے کہ ریاست میں سردی کی لہر کے نتیجہ میں کیمپوں میں کئی بچوں کی اموات ہوچکی ہیں جس پر ایک نیا تنازعہ اٹھ کھڑا ہوا۔ راہول گاندھی کے ساتھ اے آئی سی سی جنرل سکریٹری مدھو سدن مستری بھی تھے جنھوں نے الزام لگایا کہ ریاستی حکومت نے کیمپوں میں خوراک اور پینے کے پانی جیسی بنیادی ضرورت کی اشیاء تک فراہم نہیں کی۔ ریلیف کیمپوں میں بچوں کی اموات کا مسئلہ گزشتہ ہفتہ پارلیمنٹ میں بی ایس پی کی جانب سے اٹھایا گیا۔ سپریم کورٹ نے بھی ریلیف کیمپوں میں تقریباً 40 بچوں کی اموات پر 12 دسمبر کو اس سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران سنجیدہ نوٹ لیا اور حکومت اترپردیش کو ہدایت دی کہ کیمپوں میں فی الفور سردی سے بچاؤ کے اقدامات کئے جائیں۔ ضلع کے اعلیٰ عہدیدار بھی کانگریسی وفد کے ساتھ تھے جنھوں نے امدادی کیمپوں میں حکومت کی جانب سے کئے گئے انتظامات سے قائدین کو واقف کروایا۔ انھوں نے بتایا کہ متاثرین کو معاوضہ اور کیمپوں میں راحتی اقدامات پر تاحال 44 کروڑ روپے خرچ کئے جاچکے ہیں۔ شاملی میں 4 اور مظفر نگر کے ایک کیمپ میں اب بھی4,800 متاثرین پناہ لئے ہوئے ہیں۔